اسلام آباد : وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو ہو گی۔ سہ ملکی دورے کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) ہاوس پیرس روڈ پر کھلی کچہری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہمیں ایک خود دار قوم کی حیثیت سے آگے بڑھنا ہے اور حالات کا مقابلہ بہادری کے ساتھ کرنا ہوگا۔ ٹرمپ کے بیانات کے بعد پاکستانی معیشت پر کسی قسم کے کوئی منفی اثرات نہیں ہو نگے۔ ہمیں حالات کو ہینڈل کرنا بخوبی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ گزشتہ کئی سالوں سے قابل ذکر امداد نہیں کر رہا ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاءاللہ بٹ کے ہمراہ کھلی کچہری کا انعقاد کیا جہاں پر شہریوں نے وزراءکو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ ایم پی اے چوہدری محمد اکرام، میئر توحید اختر، محمودالحسن بابر خان، فاروق گھمن ،شیخ ناصر، چوہدری سیف اللہ اور مرزا اکرم کے علاوہ مسلم لیگی عہدیداران اور کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔ علاوہ ازیں ایک ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر خارجہ نے امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا، ان کاکہنا تھاکہ امریکہ نے کئی بار پاکستان کو استعمال کیا اور مصیبت ہمارے گلے میں ڈال کر چھوڑ چکا ہے۔ ٹرمپ اور افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کے بیان پر ردعمل میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں 16 سالہ ناکامیوں کی ذمے داری پاکستان پر نہ ڈالے، افغانستان کا 40 فیصد حصہ اب بھی طالبان کے زیر اثر ہے۔ ان کا مزید کہناتھاکہ افغان طالبان امریکہ اور افغانستان کا مسئلہ ہیں، وہ جانے اور ان کا کام جانے، پاکستان نے تو اپنے علاقے سے دہشت گردی کا صفایا کردیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے 2 لاکھ فوجی دہشت گردوں کیخلاف برسر پیکار ہیں ، امریکہ بتائے کہ اس کی افغانستان میں کارکردگی کیا ہے ؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان اپنے گھر میں ہیں اور امریکہ کو واپس جانا ہے ، وقت امریکہ کا مسئلہ ہے، طالبان کہہ چکے ہیں کہ وہ گھڑی نہیں پہنتے۔ خواجہ آصف نے امریکہ پر زمینی حقائق بھی واضح کر تے ہوئے کہا کہ امریکی پالیسی ساز بھی سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، پاکستان امریکہ سے تعلقات اور اعتماد کی بحالی چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان 70 سال سے امریکہ کا اتحادی ہے، جس کا پاکستان نے بھاری نقصان اٹھایا، واشنگٹن نے کئی بار اسلام آباد کو استعمال کیا اور مصیبت ہمارے گلے میں ڈال کر چھوڑ گیا۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نے افغان مہاجرین کی تیس‘ بتیس سال خدمت کی ہے۔ امریکہ کو پاکستان پر یقین نہیں تو افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔ افغانستان کا 40 فیصد حصہ اب بھی طالبان کے زیراثر ہے۔ پاکستان پر 90 فیصد سے زائد حملے افغانستان سے بھی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا دورہ پاکستان التواءکا شکار ہوگیا، ایسا پاکستانی اعلیٰ حکام کی مصروفیات کی باعث وقت نہ ملنے کی وجہ سے ہوا۔ ذرائع کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے حالیہ کشیدہ صورتحال کے حوالے سے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرنا تھیں، لیکن وقت نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے دورہ موخر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ کے پاکستان افغان پالیسی بیان کے دوران اسلام آباد کو مورد الزام ٹھہرانے کے بعد سے پیدا صورتحال پر امریکی نائب وزیر خارجہ نے پاکستانی اعلیٰ حکام سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔ پاکستان نے الزامات کے جواب میں امریکی سفارت کار ایلس ویلز سے ملاقات کا وقت دینے سے انکار کردیا۔ امریکی سفارتکارکی طرف سے امریکی نائب وزیرخارجہ کے 28 اگست کے دورہ پاکستان میں اعلیٰ حکام سے ملاقات کا وقت مانگا تھا، جس پر دفتر خارجہ کی جانب سے حکام کے مصروف ہونے کا پیغام دیا گیا تو مجبوراً ایلس ویلز کی آمد ملتوی کردی گئی۔
تعلیم
شعر و ادب
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments