ساہیوال: حکومتی اقدامات سے کوالیفائیڈ ڈسپنسر خودکشی پر مجبور

ساہیوال(بیورورپورٹ) پنجاب ڈسپنسرز ایسوسی ایشن ضلع ساہیوال میں جاری اتائیت کے خاتمے کی آڑ میں کوالیفائیڈ ڈسپنسرز اور ڈرگ سیلز لائسنس کے حامل میڈیکل سٹورز کے خلاف بلاجواز کارروائی کی شدید مذمت کرتی ہے اورلاہورہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کوفوری پرمٹ جاری کرنے کامطالبہ کرتی ہے۔ اس امرکااظہار پنجاب ڈسپنسرز ایسوسی ایشن ساہیوال کے ضلعی صدر سیدشاہدحسین ترمذی وسیکرٹری جنرل ریحان سعید نے دیگرعہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1985ء میں لاہورہائیکورٹ کے جسٹس منظورحسین سیال نے 7 سالہ تجربہ کے حامل کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کو چھ ماہ میں پریکٹس پرمٹ جاری کرنے کے حکم پرعملدرآمد نہیں ہوا۔ 1997ء میں لاہورہائیکورٹ ملتان بنچ کے جسٹس راجہ صابر نے ایسوسی ایشن کے سیکرٹری شیخ شریف کی درخواست پر 1985ء میں ہونیوالے فیصلے پر عملدرآمد کاحکم دیا جس پرعمل نہ ہوسکا۔ 2002ء میں لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی نوازچوہان کے حکم پر حکومت نے کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج کے پرنسپل کی سربراہی میں 16رکنی کمیٹی تشکیل دی لیکن سفارشات پرعملدرآمد نہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میڈیکل فیکلٹی لاہور اور ڈی جی ہیلتھ پنجاب کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کو عطائیت کے زمرے سے مستثنیٰ قراردے چکے ہیں لیکن آج محکمہ صحت چیف جسٹس کانام لیکر کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کیخلاف کارروائی کرکے انہیں خود کشیوں پرمجبور کررہاہے جبکہ دوسری طرف فلاح انسانیت فائونڈیشن کی سرکاری تحویل میں لی گئی ڈسپنسریز کے کوالیفائیڈ ڈسپنسرز کومحکمہ صحت نے بطور انچارج تعینات کیاہے لیکن عدالتی فیصلوں پر عمل سے گریزاں ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے فوری نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں