خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے 184 مزید کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ ایبٹ آباد میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد اب تک اس مرض سے ہلاک ہونے والے افراد کی کل تعداد دس ہو گئی ہے۔پشاور میں ڈینگی کی وبا پر قابو پانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اقدامات شروع کر دیے ہیں لیکن ایک ماہ میں اب تک لگ بھگ دو ہزار افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں چار سو مریض صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
پیر کو ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں دو افراد ٹینگی کے مرض سے ہلاک ہوئے۔پشاور کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے تہکال میں لوگوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق پشاور کے علاقے تہکال میں سب سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جہاں صوبائی حکومت نے گھر گھر سپرے اور اس مرض کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے لاروا کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔تہکال سے سنیچر کی صبح دو مریض سامنے آئے جہاں سروے سے معلوم ہوا کے مکان کی چھت پر ٹائر پڑے تھے جہاں لاروا موجود تھا۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ مریض پشاور میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد ڈیڑھ سو سے زیادہ ہے جبکہ دیگر علاقے جیسے ایبٹ آباد، صوابی اور مردان میں بھی اس کے مریض سامنے آ رہے ہیں۔پشاور میں ڈینگی کے مریض لگ بھگ ڈیڑھ ماہ پہلے آنا شروع ہوئے لیکن نہ تو صوبائی حکومت اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ نے اس طرف کوئی توجہ دی۔تہکال کے علاقے میں لوگوں نے مرض کے پھیلنے کے خوف سے احتجاجی مظاہرے کیے جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کے مقامی قائدین نے پنجاب حکومت سے میڈیا کے ذریعے اپیل کی تھی۔پنجاب حکومت نے اپنی میڈیکل ٹیم پشاور روانہ کر دی تھیں جس کے بعد پشاور میں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ بھی متحرک ہوگئی۔
صوبہ پنجاب سے محکمہ صحت کی ٹیمیں بھی پشاور میں موجود ہیں اور یہاں ایسی اطلاعات ہیں کہ انھوں نے علاقے میں میڈیکل کیمپ بھی لگائے ہیں۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پشاور کے دو ڈاکٹر بھی اس مرض سے متاثر ہوئے ہیں جنھیں خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے۔
Load/Hide Comments