جے آئی ٹی والیم 10 میں جعلی آفرز کے ذریعے منظور نظر کمپنیوں کو ٹھیکے دینے کا انکشاف

اسلام آباد: جے آئی ٹی کی رپورٹ کے والیم 10 میں جعلی مسابقتی پیشکشوں کے ذریعے ٹھیکے دینے کا انکشاف. شریف فیملی نے انڈیا کے ساتھ انویسٹمنٹ کے علاوہ چینی اور ترک سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی کرپشن کی۔ن لیگ نے پچھلے 9 سال میں ان دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر کرپشن کی ایک نئی داستان رقم کی۔ سی پیک کا پراجیکٹ چینی حکومت نے اپنے مقامی سرکایہ کاروں اور بنکوں کے تعاون سے لانچ کیا تھا۔ پاکستان میں شروع کئے گئے پراجیکٹس کیلئے ٹھیکے مسابقتی بنیاد پر دیئے جانے تھے جس میں سب سے بہترین یعنی کم آفر کو پراجیکٹ ایوارڈ ہونا تھا۔سی پیک، انرجی اور ٹرانسپورٹ کے پراجیکٹس میں شریف حکومت نے ملی بھگت سے جعلی آفرز کے زریعے مسابقت پیدا کی اور پراجیکٹ کو ڈبل قیمت پر اپنی مطلوبہ کمپنی کو ایوارڈ کرکے کروڑوں ڈالرز کمائے۔کک بیکس کی شکل میں ملنے والی رقم شریف فیملی کے غیرملکی اکاؤنٹس میں ڈپازٹ ہوتی گئی۔ جب جے آئی ٹی نے کھوج لگائی تو ان رقوم کا کھرا چینی اور ترک کمپنیوں تک جا نکلا۔
یہ معاملہ جے آئی ٹی تک نہ رہا بلکہ سی پیک کے سب سے بڑے سپانسر یعنی پاک فوج کے نوٹس میں لایا گیا، وہاں سے باضابطہ طور پر چین کے نوٹس میں لایا گیا، پاک فوج کو چینی حکومت کا جو مراسلہ موصول ہوا، اس کی کی کاپی والیم 10 میں لگائی گئی ہے۔ اس مراسلے میں مختصراً لکھا تھا کہ:” چین کی حکومت اپنے بنکوں اور مقامی کمپنیوں کی کرپشن پر آپ سے معافی مانگتی ہے۔ یہ کانٹریکٹرز اس سے پہلے کئی ممالک میں پراجیکٹس سرانجام دے چکے تھے اور ہمارے خیال میں ان کا ریکارڈ کلین تھا۔ ہم نہیں جانتے کہ پاکستان میں ایسا کیا ہوا جو انہوں نے کک بیکس کی پریکٹس کو رواج دینا شروع کردیا۔ ہم اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی عوام کا پیسہ کسی بھی چینی ٹھیکیدار کو ہڑپ نہیں کرنے دیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ “اس سب کے باوجود جب نوازشریف گلا پھاڑ کر پوچھتا ہے کہ اس کا قصور کیا تھا، تو جواب میں جے آئی ٹی، سپریم کورٹ اور پاک فوج کی قیادت ایک طنزیہ ہنسی ہنس کر خاموش رہتی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ والیم 10 کی ریلیز کی صورت میں اپنے دیرینہ دوست چین کی ساری دنیا میں بدنامی ہو، ورنہ صرف یہ والیم ہی نوازشریف کو پھانسی چڑھانے کیلئے کافی ہوتا!!! مزید انکشافات کے لئے انتظار فرمائیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں