جاپان یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے وفدکا دورہ ساہیوال

ساہیوال(بیورورپورٹ)اوساکا یونیورسٹی جاپان سے اردو کے پروفیسر سویا مانے یاسر نے اپنے چار جاپانی طالب علموں کے ساتھ ضلع ساہیوال کاایک روزہ ثقافتی دورہ کیا۔ کمشنر ساہیوال ڈویژن علی بہادر قاضی سے ملاقات کے موقع پر پروفیسر سویامانے یاسر نے کہا کہ وہ پاکستانی روایات اور اردو زبان سے محبت کر تا ہے اور جاپانی قوم پاکستانیوں کا دل و جان سے احترام کرتی ہے۔ کمشنر ساہیوال ڈویثرن نے پاک جاپان دوستی کو خطے کے لیے اہم قرار دیا اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل جاپان جیسے ملک کی سائنسی و معاشی کامیابیوں کو سراہا۔ ساہیوال آرٹس کونسل کے زیر اہتمام ان کے اعزاز میں ایک سیمینار”اردو اور پاکستان سے محبت کے سفیر“ کے نام سے منعقد کیا گیاجس میں ساہیوال کے مختلف یونیورسٹیز وکالجز‘شعبہ اردوادب اور دیگر اہل ادب لوگوں نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل ڈاکٹر ریاض ہمدانی نے پروفیسر سویا مانے یاسر کو پنجاب کی آن”پنجابی پگڑی“پہنا کرروایتی انداز میں ڈھول کی تھاپ پر خوش آمدید کہا جس سے وہ بیحد خوش ہوئے۔تقریب میں اردو کے معروف معلم ڈاکٹر انواراحمد‘ڈاکٹر روبینہ ترین‘ ڈاکٹر ریاض ہمدانی اورجاپان سے آئے ہوئے دیگر مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جاپانی طالب علموں نے بھی اردو میں بہت خوبصورت انداز میں اپنا تعارف کروایا اور پاکستانی ثقافت کی تعریف کی۔ تقریب کے آخر میں پروفیسر سویا مانے یاسر نے کہا کہ اردو زبان دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے اور میں اس میں بولنا فخر محسوس کر تا ہوں۔میں اردو کا طالب علم ہوں اوراردو اس لیے بھی بولتا ہوں تا کہ دنیا کے جس جس خطے میں اردو بولی اورسمجھی جاتی ہے میں ان لوگوں کے ساتھ براہ راست بات کر کے انکی ثقافت اور کلچر کے بارے جان سکوں۔آخر میں انہوں نے اپنی شاعری سنا کر حاضرین کے دل جیت لیے۔ سیمینار میں پروفیسر ڈاکٹر انواراحمد‘ سید ریاض زیدی‘ اسسٹنٹ پروفیسر حنا جمشید‘محترمہ تسلیم‘پروفیسر طیبہ نوید‘لیکچرار عفیفہ اور دیگر مہمانوں نے شرکت کی۔جاپان سے آئے اس ثقافتی وفد نے کامسیٹس یونیورسٹی اور منٹگمری میوزیم کا دورہ کیا وہا ں پر موجود طالب علموں نے پاکستان اور جاپان دوستی کو سراہا۔بعد ازاں ہڑپہ کی ہڑپائی ثقافت کو جاننے کے لیے ہڑپہ میوزیم اور کھنڈارت کا دورہ بھی کیا۔ ہڑپہ میوزیم کے کیوریٹر محمد حسن نے جاپانی مہمانون کو ہڑپہ کی قدیم ہڑپائی ثقافت کے بارے جانکاری دی جس پر جاپانی طالب علموں نے ہڑپائی ثقافت کے بارے میں اپنی دلچسپی کااظہار کیا۔ آخر میں ان مہمانوں کو تحائف کے ساتھ رخصت کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں