اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالجز میں فیسوں کے اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجوں میں داخلے روکنے کا حکم دیاہے۔ نجی میڈیکل کالجوں کے چیف ایگزیکٹوز اورمالکان کو کل طلب کرلیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بابا رحمتے کی بات اس لیے کی تھی کہ لوگ اس کے سامنے سچ بولتے ہیں ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی، سابقہ تاریخوں میں داخلے کی کوشش کی تو کالج مالکان ذمہ دار ہوںگے، میں اس کیس میں شراکت نہیں بلکہ اپنی ڈیوٹی کررہا ہوں ،آپ سمیت ہمیں بھی ڈرائیں گے لیکن ہمت نہیں ہارنی۔چیف جسٹس کا کہناتھاکہ چھتوں اور گیراجوں میں کالج بنا کر چلائے جارہےہیں،میو اسپتال کا دورہ کیا تو تنقید کی گئی ، جہاں بھی بچوں کی صحت کا مسئلہ ہوا ، وہاں جاؤں گابتایاجائے،نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کےبینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ، کیس کی سماعت ذاتی نمائش کے لیے نہیں بلکہ جذبے سے کر رہے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صاف پانی کیس بھی اسی کیس کے ساتھ سنا جائے گا، صاف پانی منصوبے میں ساڑھے 3 کروڑ کی گاڑی خریدی گئی، عدالت کو آگاہ کیا جائےکیسی گاڑی خریدی گئی، مفاد عامہ کے کیس کو چار ہفتوں میں انجام پر پہنچانا ہے،میرے ایکشن پر وائی ڈی اے نے ہڑتال کی تو برداشت نہیں کروں گا۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ میڈیکل طلبہ سے سالانہ 6 لاکھ 42 ہزار فیس کس اسٹرکچر کے تحت لی جاتی ہے، سرکاری کالج سے ایک طالب علم 5سال بعد 80ہزار میں ڈاکٹر بنتا ہے۔عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
