سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ عام کی جائے: ہائی کورٹ

لاہور : ہائی کورٹ نے حکومتی رپورٹ مسترد کرتےہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دے دیا۔فیصلہ آنے کی خوشی میں عوامی تحریک کے کارکن عدالت کےباہر مال روڈ سجدہ ریز ہوگئے۔ہائیکورٹ کے فل بینچ نےسانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک نہ کرنے کی اپیل مستردکردی۔ عدالت نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کاٹرائل غیر جانبدارانہ اورشفاف کیاجائے۔ہائیکورٹ نے 101صفحات پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے 30دن کے اندر انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے دیا۔ رپورٹ کی کاپی متاثرین کو فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔
ہائیکورٹ کا بینچ جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تھا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں قائم3 رکنی فل بینچ نے فیصلہ سنایا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دیا تھا، پنجاب حکومت نے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فل بینچ نے 24 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔فیصلہ آنے کی خوشی میں عوامی تحریک کے کارکن عدالت کےباہر مال روڈ سجدہ ریز ہوگئے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے حق میں نعرےبازی کی۔
دوسری جانب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا۔
ن لیگ کے رہنما زعیم قادری نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔اس دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں