ناسا کی جانب سے پلوٹو پر برف پوش پہاڑوں کی موجودگی کا دعویٰ

واشنگٹن: پلوٹو کی سطح پر موجود ’’ٹارٹارس ڈورسا‘‘ پہاڑوں پر برف کے بلیڈوں جیسی نوک دار پرتوں کے بارے میں ناسا کی جانب سے وضاحت دو سال بعد سامنے آگئی۔ہمارے سورج سے بہت دور واقع چھوٹا سیارہ پلوٹو اس قدر سرد ہے کہ اس پر موجود ہوا فوری طور پر منجمد ہوجاتی ہے۔ پلوٹو بنیادی طور پر منجمد گیسوں جیسے میتھین، نائٹروجن اور کاربن مونو آکسائیڈ پر مشتمل ہے۔ پلوٹو تک پہنچنے والے ناسا کے پہلے خلائی کھوجی ’’نیو ہورائزن‘‘ نے 2015 میں پلوٹو کی سطح پر موجود برفانی بلیڈ دریافت کیے جو سائنسدانوں کےلیے گزشتہ دو سال سے معما بنے ہوئے تھے۔
ناسا کےمطابق پلوٹو کی سطح پر موجود برفانی بلیڈ دراصل ٹھوس میتھین گیس کی تبخیر کا نتیجہ ہیں۔ میتھین (Methane) ایک قدرتی کیمیائی مرکب ہے جو سادہ ترین ہائیڈروکاربن بھی ہے جبکہ گھروں اور سی این جی میں استعمال ہونے والی گیس کا ایک اہم جزو ہے جسے ہم پاکستان میں ’’سوئی گیس‘‘ کے نام سے بھی جانتے ہیں۔
ناسا کے خلائی جہاز ’’نیو ہورائزن‘‘ کی تحقیقی ٹیم سے تعلق رکھنے والے رکن جیفری مور کا کہنا تھا کہ پلوٹو کی سطح پر پائے جانے والے برفانی بلیڈ دراصل میتھین گیس کے تیزی سے جزوی طور پر تحلیل ہونے کے نتیجے میں وجود میں آئے ہیں۔ پانی کی تبخیر کا ایسا ہی عمل زمین پر چلی کے خشک اور سرد پہاڑوں پر بھی دیکھا جاچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیارہ پلوٹو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کبھی کبھی گرمی کے مرحلے سے گزرتا ہے جس سے منجمد میتھین میں تبخیر کاعمل شروع ہوتا ہے اور یوں میتھین گیس سے بنے، نوکیلی برف کے بڑے بڑے ٹکڑے وجود میں آتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں