ساہیوال(بیورورپورٹ) چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان وسابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر نے کہاہے کہ پاکستان میں خفیہ ایجنسیوں کاراج حکمرانوں اورسیاسی جماعتوں کی وجہ سے قائم ہے۔عوام کو اپنے حقوق کی بات کرنے پر دہشتگردی کے مقدمات میں پھنسادیاجاتاہے‘دہشتگردی کی دفعات کابے دریغ استعمال پولیس کررہی ہے جس کی وجہ سے اداروں کاامیج خراب ہورہاہے۔ ساہیوال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کواسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے فیصلے خود کرنے چاہئے۔ عدلیہ‘فوج اور دیگر تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کرینگے توملک ترقی کریگا۔ انہوں نے کہا کہ فوج ملک کابہترین ادارہ ہے جب فوج سیاست میں آتی ہے توان پر تنقیدہوتی ہے ہمیں اب فیصلہ کرناچاہئے کہ ملک کو ادارو ں نے چلانا ہے یاعوام نے۔ انہوں نے کہا ملٹری فارمزکی ہزاروں ایکڑ اراضی پر پشت درپشت کاشتکاری کرنے والے مزارعین کو ان کے حقوق دینے کی بجائے انہیں دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات قائم کرکے جیلوں میں بند کردیاگیا جوظلم کے مترادف ہے۔ انہو ں نے کہا انڈرٹرائل کیس میں قیدی کو ہائی سیکورٹی جیل میں نہیں رکھاجاسکتا۔ حکومت اوراداروں کو نوٹس لیناچاہئے۔ جیل میں قیدیوں کے حقوق کونہیں دیکھاجاتااورجب سیاستدان جیلوں میں قیدہوتے ہیں توانہیں قیدیوں کے حقوق یادآجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا روہنگیا کے مسلمانوں کیلئے سب سے پہلے میں اقوام متحدہ کے فورم پر آواز اٹھائی لیکن اوآئی سی آج بھی خاموش ہے۔ پریس کانفرنس سے قبل عاصمہ جہانگیر نے ہائی سکیورٹی جیل میں انجمن مزارعین ملٹری فارمز کے صدر مہرعبدالستار سے ملاقات کی۔
تعلیم
شعر و ادب
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments