ساہیوال( بیورورپورٹ) ملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے میں علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور انہیں چاہیے کہ وہ منبر سے عوام کو یکجہتی،فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کا درس دیں تا کہ پاکستان کو پھر سے امن کا گہوارہ بنایا جا سکے جہاں ہر مکتبہ فکر کے لوگ پر امن طریقے سے اپنی زندگی گذار سکیں۔ کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین علیہ السلام نے صبر کا پیغام دیا اور ہمیں بھی اپنی زندگی میں صبر پر عمل کرنا چاہیے تا کہ دوسروں کے نکتہ فکر کو برداشت کر سکیں۔یہ بات وزیر اعلیٰ پنجاب کے کوارڈ نیٹر الحاج حبیب اللہ بھٹی نے سرکٹ ہاؤس میں اتحاد بین المسلمین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں صوبہ بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علماء‘ ڈویژنل امن کمیٹی کے اراکین اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔یہ اجلاس محرم الحرام کے دوران امن و امان بر قرار رکھنے کیلئے علماء کے کرادر کو اجاگر کرنے کیلئے منعقد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہزاروں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا جس میں امن کا قیام ہماری اولین ضرورت ہے تا کہ ہم اپنی زندگی قرآن و سنت کے مطابق بسر کر سکیں۔دنیا کے مختلف خطوں برما،کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی حالت زار یہ واضح کرنے کیلئے کافی ہے کہ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے عطیہ خداوندی ہے جس کی حفاظت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ علامئے کرام نے جس طرح پاکستان کے قیام میں بھر پور کردار ادا کیا اسی طرح وہ یہاں امن کے قیام میں بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب ملک خداداد میں تمام مکاتب فکر کے افراد پہلے کی محبت اور بھائی چارے سے رہ سکیں گے۔الحاج حبیب اللہ بھٹی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف فرقہ ورانہ ہم آہنگی کیلئے علمائے کرام کی خدمات کو سراہتے ہیں اور انہیں علماء کی دانش پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ دوبارہ ملک کو امن کی طرف لے جائیں گے۔اس سے پہلے ساہیوال ڈویژن کے علمائے کرام کی نمائندگی کرتے ہوئے اتحاد بین السلمین کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری شیخ اعجاز رضا نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کی کوششوں پر حبیب اللہ بھٹی کی خدمات کو سراہا اور انہیں گولڈ میڈل دینے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈویژن بھر میں علمائے کرام ضابطہ اخلاق کی سختی سے پابندی کرتے ہیں جس کیلئے انہیں انتظامیہ کا بھر پورتعاون حاصل ہوتا ہے۔ اجلاس سے سید زاہد گیلانی‘ مولانا محمد حسن معصومی‘سردار محمد خان لغاری‘سید نوبہار شاہ‘ منظور احمد اثر اور سید مہدی حسن نے بھی خطاب کیا۔
تعلیم
شعر و ادب
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments