تعلیم سب کے لیے
تحریر :شازیہ اقبال( ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لٹریسی ساہیوال)
تعلیم عربی زبان کا لفظ ہے۔جو علم سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں شناسائی،دانائی، باخبر ہونا اور واقف ہونا ہے۔ انگریزی لفظ Educationلاطینی زبان کے دو الفاظ Eduاور careسے ماخوذ ہے۔Eduکا مطلب باہر نکالنایانمایاں کرنا اور careسے مراد پرورش، نگہداشت یا دیکھ بھال ہے۔ دوسرے الفاظ میں تعلیم سے مراد سیکھنا،سکھانااور تبدیل کرنا ہے۔ اقدار کے آئندہ نسلوں میں منتقل کرنا تعلیم کہلاتا ہے۔
تعلیم شخصیت کے ان چار پہلوئوں کو نمایاں کرتی ہے۔
1۔تما م صلاحیتوں کا اظہار اور نشوونما
2۔شخصیت کی تکمیل
3۔سیرت و کردار کی تعمیر و تشکیل
4۔ انفرادی و ااجتماعی زندگی میں کامیاب شہری کی حیثیت سے تیاری
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی شق ـ 25-Aـ”ریاست پانچ سال سے سولہ سال کی عمر کے تمام بچوں کو اس طریقے سے مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی جس کا تعین قانون کے ذریعے کیا جائے گا”اور 37-B “ریاست ناخواندگی کو دور کرے گی اور کم از کم ممکنہ مدت کے اندر مفت اور ثانوی تعلیم فراہم کرے گی”میں اس امر کا تقاضا کیا گیا ہے کہ اس کا ہر شہری تعلیم یافتہ ہو۔ آئین کی ان شقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر دور میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ علم کی روشنی اس مملکتِ خداداد کے ہر کونے ،ہرانسان اور ہر شہری کے پاس پہنچے لیکن بدقسمتی سے ہم تعلیم اور روشنی کے اس معیار کو اس در تک نہ پہنچ سکے۔ جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ پاکستان اکنامک سروے 2016-17کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 58فیصد تھی جبکہ صوبہ پنجاب میں شرح خواندگی 62فیصد تھی۔ پاکستان اکنامک سروے 2021-22کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 62.8فیصد ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں شرح خواندگی 66.3فیصد ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کی 34فیصد آبادی علم کی روشنی سے فائدہ اٹھانے سے قاصر رہی ہے۔پنجاب میں دوسروں صوبوں کی نسبت شرح خواندگی بہتر رہا۔ لیکن علم کی روشنی ہر شخص ،ہر فرد اور معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچنی چاہیے تھی۔حکومت پنجاب نے صوبہ میں شرح خواندگی کو بہتر کرنے کے لیے 2002ء میں خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم کے نام سے ایک علیحدہ محکمہ بنایا ہے ۔ جو ناخواندگی کے ان اندھیروں کا قلع قمع کرنے میں ہمہ جہت مصروف ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سے دوسرے محکموں کی طرح تعلیم کو عام کرنے کا کام بھی صوبوں کو سونپا جاچکا ہے۔محکمہ نے خواندگی کے کا م کو بہتر انداز میں سر انجام دینے کے لیے تاریخ میں پہلی مرتبہ 2019ء میں “پنجاب لٹریسی اینڈ نان فارمل ایجوکیشن پالیسی”متعارف کروائی جس کا بنیادی مقصد 2025ء تک صوبہ بھر میں 75فیصد لٹریسی ریٹ اور 2030ء تک صوبہ بھر میں 84.5فیصد لٹریسی ریٹ کا ہدف حاصل کرنا ہے۔ جس کے لیے محکمہ سکولوں سے ڈراپ ہونے والے طلباء کو دوبارہ سے پڑھنے لکھنے، ابتدائی حساب کتاب اور زندگی گزارنے کی مہارتیں سکھاناہے۔ اور غیر رسمی بنیادی سکولوں میں داخل کرناہے۔تمام ناخواندہ بالغوںکے مراکز میں داخل کرکے پڑھنالکھنا، بنیادی حساب اور زندگی گزارنے کی مہارتیں سکھاتا ہے۔معیاری تعلیم کو لوگوں کی دہلیز پر مہیا کرنا ۔دوردراز کے علاقوں میں جہاں بنیادی تعلیم کی سہولتوں کا فقدان ہے غیر رسمی سکولوں کے ذریعے تعلیم کو فراہم کرنا ۔قصبوں، دیہات کے ساتھ ملحقہ چھوٹی آبادیاں جہاں رسمی تعلیم کے سکول موجود نہیں ہے کو بھی بنیادی تعلیم سے روشناس کروانا ۔کم از کم وسائل کے اندر تعلیمی سہولیات مہیا کرنا۔ محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم صوبہ پنجاب کے 36اضلاع میں اس وقت 13,000سے زائد غیر رسمی بنیادی سکول چلارہا ہے۔ جن میں 400000سے زائد بچے نہ صرف داخل ہیں بلکہ ہر سال کامیابی سے اپنی پرائمر ی تعلیم مکمل کر رہے ہیں۔محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم 2030ء تک صوبہ بھر میں 84.5فیصد خواندگی کے ہدف کے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہا ہے۔ جس کے تحت ضلع ساہیوال میں 365نان فارمل سکول کام کررہے ہیں۔ جس میں پہلا پراجیکٹ “پنجاب نان فارمل ایجوکیشن پراجیکٹ”ہے۔ جس کے تحت نرسری سے پانچویں کلاس تک کے لیے ہر ضلع میں سینکڑوں کے حسا ب سے غیر رسمی بنیادی تعلیم کے سکول کام کررہے ہیں۔ ضلع ساہیوال میں ان سکولوں کی تعداد 330ہے۔ جو ضلع کے تقریباً ہر علاقہ میں واقع ہیں ان سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد13627ہے۔ ان سکولوں میں طلبہ اور طالبات ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی استاد کے ذریعے کثیرالجماعتی تدریس کے ذریعے بغیر کسی فیس کے بنیادی اور ضروری تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ ان سکولوں میں داخل پانچویں کے تمام طلبہ رسمی سکولوں کی طرح SBA/PECکے امتحانات کے عمل سے گزرکر ہی پرائمری پاس کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے اہل قرار پاتے ہیں۔دوسرا پراجیکٹ” تعلیم سب کے لیے “کے نام سے چل رہا ہے۔ جس کے تحت ہر ضلع میں 35نان فارمل ایجوکیشن فیڈر سکولزکام کررہے ہیں۔ نان فارمل ایجوکیشن فیڈر سکولوں میں نرسری تا تیسری کلاس تک بنیادی تعلیم دی جاتی ہے۔اس کے بعد ان طالبِ علموں کو قریبی نان فامل سکولوں یا فارمل سکولوں میں داخل کروادیے جاتے ہیں۔تیسرا پراجیکٹ “تعلیمِ بالغاںـ”کا ہے۔ جس کے تحت مرکز تعلیم بالغاں میں ہر سال مختلف دورانیے میں ناخواندہ بالغوں کو لکھناپڑھنا،بنیادی حساب کتاب اور زندگی کی مہارتیں بشمول زراعت اور حیوانات کے عملی علم سے آگاہی دی جاتی ہیں۔ ناخواندہ بالغوں کے یہ مراکز ،شہروں، دیہاتوں، مردوخواتین مزدوروں، کسانوں، گھریلو خواتین، خواجہ سرائوں،قیدیوں ،غیرمسلموں غرض کہ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ناخواندہ افراد کے لیے بنائے جاتے ہیں۔گزشتہ پانچ برسوں میں تعلیمِ بالغاں کے 360سنٹرز ضلع ساہیوال میں قائم کیے جاچکے ہیں جن میں 5862 ان پڑھ افراد کو خواندہ بنایا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کی نمایاں خوبی سنٹرل جیل ساہیوال میں 96تعلیمِ بالغاں کے مراکز کا قیام ہے۔ جن کے ذریعے 1715 ان پڑھ قیدی افراد کو خواندہ بناکے زندگی کی دوڑ میں مثبت انداز میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے گئے۔جہاں پر بنیادی تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے وہیں پر معیاری تعلیم کی فراہمی بھی ایک اہم مقصد ہے۔جس کے تحت اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ یہ تربیتی ورکشاپ نصاب پر عبور حاصل کرنے ،پڑھانے کے رائج جدید طریقوں پر گرفت اور بچوں کی نفسیات کے مطابق پڑھانے جیسے اہم پہلوئوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان تربیتی ورکشاپ کا اہتمام اساتذہ کی بھرتی کے فوراًبعد ،ماہانہ ،سالانہ بنیادوں اور سلیبس میں تبدیلی کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد نان فارمل سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کا معیار فارمل اور نجی سکولوں کے اساتذہ اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق کرنا ہے۔ضلعی سطح پر تربیتی ورکشاپ کا اہتمام ڈسٹرکٹ ٹرینر کے ذمہ ہے۔ معیاری تعلیم کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے امتحانات اور مانیٹرنگ کا بہتر نظام موجود ہونا بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ ضلعی سطح پر مانیٹرنگ اور اسیسمنٹ کا کام ضلعی سٹاف بشمول لٹریسی کوآرڈینیٹر،ڈسٹرکٹ لٹریسی موبلائزراور لٹریسی موبلائزرز سکولوں میں موبائل اپلیکیشن کے ذریعے سر انجام دیتے ہیں۔ مانیٹرنگ اور اسیسمنٹ کی رپورٹس صوبائی ہیڈ کوارٹر دیکھی جاتی ہیں جس میں کمی بیشی کی صورت میں اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ کاانعقاد اور فیلڈ سٹاف سے جواب طلبی کی جاتی ہے۔ضلع ساہیوال کا این۔ایف۔بی۔ای ڈیپارٹمنٹ صوبائی اور ضلعی سطح پر منعقد ہونے والی محکمانہ تمام سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ جیسا کہ نان فارمل سکولوں کے درمیان ہونے والے آرٹ کے مقابلے ،PECکے امتحانات میں حاصل کرنے والی پوزیشن اور صوبائی سطح پر بہترین اساتذہ کا مقابلہ شامل ہے۔ ضلع ساہیوال کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ صوبائی سطح پر منعقد ہونے والے بہترین اساتذہ کے مقابلے میں پنجاب بھرمیں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ضلع ساہیوال میں این ایف بی ای ڈیپارٹمنٹ ایک انتہائی محترک اور ذمہ دار ٹیم پر مشتمل ہے۔ ضلعی سطح پر محکمہ خواندگی مختلف محکموں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ہر طرح کی سرگرمیوں بشمول پولیو مہم،خسرہ مہم، ڈینگی آگاہی مہم،سموگ مہم،شجرکاری مہم اور کورونا ویکسینیشن میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ نان فارمل سکولوں میں ہر طرح کے ہم نصابی، غیر نصابی اور قومی تہوارملی جوش و جذبے کے ساتھ منائے جاتے ہیں۔مثلا لیبر ڈے، یومِ یکجہتی ِ کشمیر، یومِ آزادی، یومِ دفاع، خواندگی کا عالمی دن، قائدِاعظم ڈے، عید میلادالنبی ﷺ ، پنجاب کلچر ڈے وغیرہ۔ المختصر خواندگی کی اہمیت کسی بھی دور میں کم نہیں رہی ۔عصرِ حاضر میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ لہذٰا اس امر کی ضرورت ہے کہ بحیثیت شہر ی ہم سب کا یہ قومی فریضہ ہے کہ سکول کے باہر بچوں کو قریبی سکول میں داخل کروائیں۔ تاکہ 100فیصد شرح خواندگی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔
٭٭٭٭
