ساہیوال(ایس این این)بچیوں کی تعلیم کے دعوے ٹھس، راج پورہ محلہ کا سرکاری گرلز پرائمری سکول نمبر 13 گزشتہ 44 سال سے کرائے کی بلڈنگ میں چل رہا ہے .سی او ایجوکیشن نے وعدے کے باوجود سکول کو زمین فراہم نہ کی. سکول ٹیچرز کرائے کے حصول کے لیے دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور. ذرائع کے مطابق محلہ راجپورہ کا پرائمری سکول نمبر 13 گزشتہ 44 سال سے کرائے کی بلڈنگ میں چلایا جارہا ہے. بلڈنگ بار بار بدلنے سے بچیوں اور طالبات کو مشکلات کا سامنا ہے. بچیوں کی تعلیم عام کرنے کے دعوے کرنے والی حکومت نے اس کی بندش اور کسی دوسرے سکول میں ضم کرنے کی تیاری بھی کر رکھی ہے.جس سے بچیوں کے لیے گھر کے قریب ترین تعلیم کے ذرائع ختم ہونے کا امکان ہے. اہل محلہ کے مطابق خواتین اساتذہ کو کئی بار سابقہ مالک مکان نے سامان سمیت نکال دیا تھا اور خواتین اساتذہ در بدر سامان لیے بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرتی رہی ہیں.قبل ازیں محکمہ تعلیم کے افسران سکول کے لیے زمین کی فراہمی سے انکار کر چکے ہیں. ستمبر 2020ء میں اس سرکاری سکول کی پہلی بار سنی گئی تھی جب سی او ایجوکیشن ساہیوال ڈاکٹر ارشد نے ڈی ای او ایجوکیشن سمیعہ انور کے ہمراہ سکول کا دورہ کیا تھا اور سکول کی زمین کے لیے زمین دینے کی سفارش کی تھی مگر حسب دستور اسے نظر انداز کر دیا گیا اور بچیاں آج بھیایک تنگ سی گلی کے مکان میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں.اس گلی میں دیگیں پکانے والے ہر وقت گلی میں آگ جلائے رکھتے ہیں جس سے بچیوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے. اہل محلہ کا کہنا ہے اگر سکول کو ہمارے علاقے میں جگہ فراہم نہ کی گئی تو اب ہم راست اقدام اٹھاتے ہوئے لاہور میں اسمبلی کے سامنے احتجاج کریں گے.
