ساہیوال، میرین تھیٹر میں فحاشی عروج پر، بندش کا مطالبہ

ساہیوال(بیورورپورٹ)میرین تھیٹر میں خواتین کی عزتیں نیلام کی جارہی ہیں۔ پابندی عاید کی جائے۔ جنسی درندوں کا نشانہ بننے والی سٹیج اداکارہ حرا نور نے ڈپٹی کمشنر بابر بشیر سے میرین تھیٹر کے این او سی کی منسوخی اور پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔حرا نور کی مطابق میرین کلب جنسی درندوں کی آماجگاہ ہے جہاں خواتین فنکاراؤں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔سٹیج اداکارہ حرا نور کے مطابق تھیٹر مالکان اشفاق باجوہ اور خوشی باجوہ نے دوبئی سے آئے ہوئے مہمانوں کو میرین کلب میں ٹھہرایا ہوا تھا جہاں وقوعہ کو شب دونوں باجوے اپنے مہمانوں اور ناظم رکشے والے کے ساتھ شراب نوشی کرتے رہے۔ نشہ کی حالت میں صبح کے وقت حرا نور کے کمرے میں گھس کر اُسے جنسی آسودگی کے حصول پر مجبور کرتے رہے۔ انکار پر نصف درجن سے زائد افراد کے ہمراہ اشفاق اور خوشی باجوے نے اداکارہ کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرڈالا۔ بااثر تھیٹر مالکان نے اپنے کارِخاص ملک ناظم رکشے والے کو ڈرامہ کرتے ہوئے متاثرہ اداکارہ کا ہمدرد قرار دے دیا جو حملہ آوروں کو بچانے کیلئے حرا نور کی ایف آئی آر کا گواہ بن گیا۔ ملک ناظم رکشہ والے نے جعلسازی کا ارتکاب کرتے ہوئے ایف آئی آر میں اپنی ولدیت جان بوجھ کر غلط لکھوائی تاکہ فنکارہ کے کیس کو خراب کیا جاسکے۔ تھیٹر انتظامیہ کی غیر اخلاقی سرگرمیوں سے نالاں بعض تھیٹر ملازمین کے مطابق میرین تھیٹر گوجرانوالہ کے باجوؤں کی ملکیت ہے اُن کی اِنہی حرکات کی بنا پر گوجرانوالہ چھوڑنا پڑا۔ذرائع کے مطابق ساہیوال میں تھیٹروں سے وابستہ ماما قت قت اور رکشوں میں سٹیج اداکاراؤں کو مخصوص مقامات تک پہنچانے کے ذمہ دار ملک ناظم رکشہ والے نے سٹیج اداکاراؤں کی ذمہ داریاں سنبھال رکھی ہیں۔ میرین تھیٹر میں بین الاقوامی طرز پر تفریح کے دلدادہ امیرزادوں کو تمام سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جاتی ہیں۔ ڈکیتی، راہزنی، منشیات فروشی سمیت غیر قانونی دھندوں سے مال کمانے والوں اور بگڑے رئیسوں کو موسمی اثرات سے محفوظ آراستہ عشرت کدوں میں تحفظ کی ضمانت کے ساتھ شب بسری کروائی جاتی ہے۔ کافی شاپ کے نام سے خصوصی عشرت کدے میں مخصوص مہمانوں کی خاص مشروبات سے تواضع کی جاتی ہے۔ سوئمنگ پول سے استفادہ کرنے کے خواہشمندوں کیلئے چاندنی رات کے خصوصی پیکیج متعار ف کروائے گئے ہیں جنہیں جل پری کا کوڈ نام دیا گیا ہے۔ شب باشی کیلئے بنکاک اور لاس ویگاس کی طرز پر مغربی لبادوں میں ملبوس سٹیج اداکاراؤں کیلئے اوور ٹائم کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ جذبات کو برانگیختہ کرنے والے خوش رنگ مہین نائیٹ ڈریم لبادوں میں ملبوس نازو ادا کے پیچ جاننے والی کم عمر فنکاراؤں کو تھیٹر کی دنیا میں خاص اہمیت حاصل ہے۔تھیٹروں میں جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف حق کی آواز بلند کرنے والی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئر پرسن فاطمہ چدھڑ میرین تھیٹر مالکان کے جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی حرا نور کو انصاف دلوانے کیلئے میدان میں نکل آئی ہیں۔ دوسری جانب اشفاق باجوہ اور خوشی باجوہ اپنے دفاع کیلئے لابنگ کرنے والے ماما ملک گروپ کی خدمات حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ میرین تھیٹر انتظامیہ نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں حرا نور کو جھوٹا اور اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اصل حقائق سے آشنا صحافیوں نے پریس کانفرنس میں شرکت سے گریز کیا۔ تھیٹر انتظامیہ میڈیا کوریج کی متوقع پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ حرا نو ر نے بھی RPO – DPO سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں