عدالت کی حکم عدولی پر ڈپٹی کمشنر ساہیول کے وارنٹ‌جاری

ساہیوال(بیورورپورٹ)عدالت کی حکم عدولی پر ڈپٹی کمشنر کے وارنٹ گرفتاری جاری۔ تنخواہ ضبط۔ سرکاری افسروں کی دوڑیں۔ دفتر خالی ہوگئے۔ عدالت کے بار بار ریکارڈ طلب کرنے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ۔ سول جج سردار نوید نے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتاری کیلئے عدالتی عملہ ڈپٹی کمشنر کمپلیکس بھجوادیا۔ منت سماجت پر تین روز کی مہلت۔ سول جج درجہ اول سردار نوید نے ڈپٹی کمشنرساہیوال کی تنخواہ بند کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالتی عملہ ڈپٹی کمشنر کو گرفتار کرنے کیلئے سرکاری دفاتر کے چکر لگاتا رہا۔تفصیلات کے مطابق چیچہ وطنی کے علاقہ 162 نائین ایل میں ٹیوب ویل سکیم کے تحت 1959 میں 329 کنال سرکاری اراضی الاٹ کی گئی جو گاؤں کے رہائشی یوسف نے الاٹیان سے خرید کرلی۔ ساہیوال کے مقبول الٰہی نامی ایڈووکیٹ کے بیٹے لاہور کے رہائشی محمد انور سے یوسف کی مقدمہ بازی چلی آرہی تھی۔ یوسف نے زمین کی ملکیت اپنے نام کرنے کیلئے دعویٰ کررکھا تھا جس میں حکومت مقدمہ ہار گئی۔ ہائیکورٹ نے بھی محمد یوسف کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ عدالت سردار نوید میں اجراء ڈگری کی کارروائی جاری تھی جس میں ضلعی انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے عدالتی کارروائی تعطل کا شکار تھی۔ بار بار کی طلبی کے بعد عدالت سردار نوید نے ڈپٹی کمشنر ساہیوال کی تنخواہ بند کرتے ہوئے اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے عدالتی عملہ کو ڈپٹی کمشنر کمپلیکس روانہ کردیا۔ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی اطلاع پاتے ہی سرکاری افسروں کی دوڑیں لگ گئیں۔ فوری طور پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ کو عدالت بھجوا دیا گیا۔ ضلع کے انتہائی اہم انتظامی افسر نے عدالت مجاز کو اپنی حالیہ تعیناتی سے آگاہ کرتے ہوئے مہلت کی درخواست کی۔ عدالت نے تین روز کیلئے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد روکتے ہوئے ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں