ملتان (خبر نگار)سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹرعبدالقدیر کو میں نے ذمہ داریوں سے الگ کیا توآنسوﺅں کے ساتھ روتے ہوئے میرے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا ، پھر میں نے امریکیوں کے آگے سٹیڈ لیا اور اب جب میرے خلاف بولتا ہے تو افسوس ہوتاہے ، سابق فوجی صدر کے ڈاکٹرقدیر سے متعلق اس دعوے پر سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی بھی میدان میں آگئے اور انکشاف کیا کہ 2003ءمیں ڈاکٹر عبدالقدیر انہیں ،مشاہد حسین سید اورنیوی کے سربراہ عبدالعزیز کو ہوٹل کے ایک کمرے میں لے گئے اور بتایا کہ مشرف اور کچھ فوجیوں نے ان کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ، دھمکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہیں امریکہ کے حوالے کردیں گے ، مشرف اب بے بنیاد بیانات دے رہے ہیں ، اس انٹرویو کی ٹائمنگ بہت اہم ہے ، آج بھی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سردمہری ہے جبکہ شروع دن سے ہی پاکستان کے ایٹمی ہتھیارامریکہ کو کھٹکتے ہیں اور غیریقینی صورتحال پیدا کرتارہاہے ۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’آن دی فرنٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کاکہناتھاکہ پاکستان وہ واحد ایٹمی ملک ہے جس نے اپنا ایٹمی پروگرام انجام کو پہنچایا، اس میں ذوالفقار علی بھٹو، ضیاءالحق، محترمہ بے نظیر بھٹو، نوازشریف اور ڈاکٹر عبدالقدیر جیسے لوگوں نے حصہ لیا ، اب انٹرویو میں ان سب لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی کوشش کی گئی،مشرف کے انٹرویو کی وقت کے لحاظ سے بڑی اہمیت ہے ، امریکہ پاکستان کوایٹمی طاقت کبھی نہیں چاہتا اوراسی وجہ سے غیریقینی صورتحال پیدا کرتارہا،جہاں تک پرویزمشرف کے نوازشریف کو بتانے کا دعوے کا تعلق ہے تو یہ 2003ءکا قصہ ہے، میریٹ ہوٹل میںڈاکٹرعبدالقدیر بھی موجود تھے، وہ مجھے ،مسلم لیگ ق کے مشاہد حسین سید اور یونیفار م میں موجود بحری افواج کے سربراہ ایڈمرل عبدالعزیزکو ایک کمرے میں لے گئے، ڈاکٹرعبدالقدیر نے بتایاکہ پرویزمشرف اور کچھ فوجیوں نے ان کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے ، وہ ڈراتے و دھمکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہیں امریکہ کے حوالے کردیں گے ، بہت دکھی تھی لیکن اب پرویزمشرف کہتے ہیں کہ ڈاکٹرقدیر مان گئے اور رونے والے ہوگئے وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ ۔ ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی کاکہناتھاکہ میرے علاوہ تینوںمشاہدحسین ، ڈاکٹرقدیر اور عبدالعزیز زندہ ہیں، آپ ان سے تصدیق کرسکتے ہیں، ایک طبقہ ڈاکٹرعبدالقدیر کی بے حرمتی کرنا چاہتا تھا، وہ ہمارے ہیروہیں،جب نوازشریف دھماکہ کرناچاہتے تھے تو افواج پاکستان کی کچھ لابیز اس کے حق میں نہیں تھیں ، اس کا ذکر باربار ڈاکٹر قدیر بھی اپنے پروگراموں میں کرچکے ہیں، جنرل مجید بھی دھماکوں کے حق میں تھے۔
سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اس طرح کے واقعات کی ہماری تاریخ میں مثال نہیں ملتی،اس کی تصدیق تو ڈاکٹرقدیر ہی کرسکتے ہیں لیکن جب ان سے بات کی جائے تو ن کی آنکھوں میں خون اترآتاہے ، حقیقت توپرویزمشرف یا ڈاکٹرعبدالقدیر خان ان دونوں کو معلوم ہے ، ہم صرف صدمے کا اظہار کرسکتے ہیں، جو بھی ہویہ ایک ناگور صورت تھی، اور قدیر کو معذرت کرنا پڑی جو ہم سب سے دیکھی ،ہم تویہی تمنا کرسکتے ہیں کہ اللہ کسی کو نہ دکھائے ۔
Load/Hide Comments