ساہیوال(بیورورپورٹ)مقتدرہ قومی زبان کے سابق صدر اور اردو ادب کے معروف محقق ڈاکٹر انوار احمد نے کہا ہے کہ موجودہ مصنوعی زندگی میں ثقافتی تشخص کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے لئے ادبی کانفرنسز کا انعقاد امید کی ایک کرن ہے،نوجوان نسل میں ادب کے فروغ سے ہی انہیں پاکستان کی تہذیبی و ادبی روایات سے روشناس کرایا جا سکتا ہے -انہوں نے یہ بات نومبر 2018میں ساہیوال آرٹس کونسل کے زیر اہتمام ادبی و ثقافتی کانفرنس میں پڑھے گئے مقالہ جات پر مبنی کتاب ”عالمگریت،ثقافت اور ادب“کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی،کتاب کی تدوین میں معاونت گورنمنٹ کالج ساہیوال کے شعبہ اردو کی پروفیسر حنا جمشید نے کی جبکہ تقریب میں نامور ادیبوں ڈاکٹر سعادت سعید،ڈاکٹر قاضی عابد،ڈاکٹر عقیلہ جاوید،ڈاکٹر فضیلت بانو، ڈاکٹر لیاقت علی اور ساہیوال کی معروف ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ڈاکٹر ریاض ہمدانی ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل نے اس کتاب کی اہمیت اور افادیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کانفرنس میں ملک کے نامور علمی و ادبی دانشوروں نے اپنے مقالات میں پاکستانی ثقافت اور ادب پر عالمگیریت کے اثرات کو پرکھا۔ یہ کتاب پاکستان کے ثقافتی اور سماجی بیانیے کو واضح کرنے میں معاون ہو گی۔ ڈاکٹر سعادت سعید نے اسے ساہیوال کے خطے کی ادبی خدمت پر محمول کیا، ڈاکٹر انوار احمد نے کہا کہ آج کی مصنوعی زندگی میں ہمیں اپنے ثقافتی تشخص کی بحالی کے لیے ایسے اہم ادبی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر قاضی عابد نے کہا کہ ملک میں بڑی بڑی بین الاقوامی سطح کی کانفرنسز منعقد ہوتی رہتی ہیں لیکن اس میں پڑھے گئے مقالات کو سامنے لانے کی روایت کا سہرا ساہیوال آرٹس کونسل کے سر ہے۔ ڈاکٹر عقیلہ جاوید نے کہا کہ اس علمی کاوش کو عملی طور پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنا عظیم ادبی کارنامہ ہے۔
