ساہیوال(ایس این این) ساہیوال ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے کلرک نے اساتذہ کو حیلے بہانوں سے لوٹنا شروع کر دیا۔ نان سیلری بجٹ سے خریداری کے لیے اپنی فرم کے ذریعے ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کرنے لگا۔ اپنی فرم کے ذریعے ادائیگی نہ کرنے والوں کے خلاف آڈٹ پیرا بنانے کی دھمکیاں۔ خواتین اساتذہ کی جانب سے ڈی سی ساہیوال کو کلرک کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست۔تفصیل کے مطابق ساہیوال ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (زنانہ مدارس) کے سینئر کلرک جہانگیر نے مبینہ طور پر ڈپٹی ڈی او (ایلمینٹری) مہوش نوید کے ساتھ مل کر ”بابا فرید“ کے نام سے فرم رجسٹر کروا رکھی ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے دئیے جانے والے نان سیلری بجٹ سے خریداری کے لیے سیلز ٹیکس ادا کرنے والی فرمز سے سامان خریدنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ جہانگیر نامی کرلک خواتین اساتذہ کو اپنی فرم کے ذریعے ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔جو سکولز مذکورہ فرم کے ذریعے ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف آڈٹ پیرا بنا دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر قبل ازیں بھی کرپشن میں ملوث رہا ہے اور اسے ایک خاتون ٹیچر کے خاوند سے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ جہانگیر کی رہائی چیچہ وطنی اور ساہیوال کی سیاسی شخصیات کی مداخلت سے ممکن ہوئی تھی اور اس کا تبادلہ چیچہ وطنی سے ساہیوال کر دیا گیا تھا۔ چیچہ وطنی تعیناتی کے دوران ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرزانہ طلعت کی ملی بھگت سے جہانگیر نے لاکھوں روپے بٹورے تھے۔ خواتین اساتذہ کی جانب سے ڈی سی ساہیوال کو دی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر نامی کلرک پینشن کیس بنانے کے 30سے 40ہزار روپے وصول کرتا ہے۔ مختلف بلز بنانے پر بھی بھاری رشوت طلب کی جاتی ہے اور اپنی فرم کے ذریعے ٹیکس ادائیگی نہ کرنے پر دھمکایا جا تا ہے۔ خواتین اساتذہ نے خود ساختہ جعلی فرم بند کرنے اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
