کرائسٹ چرچ(ایس این این) نیوزی لینڈ میں نامعلوم مسلح شخص نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد د میں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس دہشتگرد حملے میں کم ازکم 49 افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ حملے میں 40افراد کی جان چلی گئی ہے۔تاہم مقامی پولیس کے مطابق حملے میں 49 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں. زخمی ہونے والوں میں 25 افرادکی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ مساجدپرفائرنگ دہشت گردی ہے ۔ اس حملے کی تحقیقات جاری ہیں،پولیس زیرحراست افرادسےتحقیقات کررہی ہے۔دہشت گردی کےلیےنیوزی لینڈکوچناگیا،پوری کوشش ہےشہریوں کومکمل تحفظ دیں۔ذمہ داروں کوقانون کےکٹہرےمیں لایا جائے گا۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیس کی ہدایات پرعمل کریں۔ انہوں نے کہاپولیس پوری طرح متحرک ہے۔زیرحراست افراد کی کار میں بارودی مواد نصب تھا۔ہماری ایجنسیاں معاملے کودیکھ رہی ہیں۔حملے کےتمام پہلوؤں کاجائزہ لیاجائےگا۔آسٹریلوی وزیراعظم نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایک آسٹریلوی شہری کو اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ پولیس کے کمشنر مائیک بش نے کہا ہے کہ 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔مائیک بش نے کہا کہ حملہ آوروں کی گاڑیوں کے ساتھ آئی ای ڈی بھی لگا ہوا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی حتمی تعداد کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ حادثہ پیش آیا وہاں کچھ دیر بعد اسکول کے بچوں کی گلوبل سٹرائیک مارچ ہونا تھی اور بچے بھی قریبی عمارت میں موجود ہیں۔
امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع نے نیوزی لینڈ پولیس سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں بتایا کہ حملے میں میں جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے والدین کو درخواست کی ہے کہ ہدایت کے بغیر بچوں کو نہ لینے آئیں۔پولیس نے درخواست کی ہے کہ ملک بھر کی تمام مساجد اپنے دروازے بند رکھیں۔پولیس ترجمان نے مقامی میڈیا کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ جن چار افراد کو حراست میں لیا گیاہے ان میں سےایک اسلحہ بردارشخص کا اس واقعے سے فی الحال کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک 20سالہ نوجوان کو اس واقعہ کے ذمے دار کے طور پر حراست میں لیا گیاہے۔ کل اس نوجوان کو عدالت میں پیش کرکے فرد جرم عائد کی جائیگی۔ ایک صحافی کی طرف سے سوال کیا گیاہے کہ کیا مبینہ حملہ آور کا نام ’برینٹن ٹیرنٹ‘ ہے ۔ اس پر پولیس ترجمان نے کہا کہ وہ حملہ کا کا نام کنفرم نہیں کرسکتے۔
