آج صبح سے سوشل میڈیا پر ریلوے کے افسر حنیف گل کے بارے میں تحریک انصاف کے حامی بغیر سوچے سمجھے اظہار خیال کر رھے ھیں لیکن حنیف گل کے بارے میں کچھ کہنے سے پہلے میری یہ تحریر پڑھ لیں کہ میں اپریل 2017 ء میں اکادمی ادبیات پاکستان کی ایک کانفرنس کے سلسلہ میں پشاور گیا اور فراغت کے بعد میں نے حنیف گل (جو ان دنوں پشاور میں ڈی ایس ریلوے تھے)سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا ملاقات ھونی چاھئے اور اس طرح کچھ دیر بعد میں ان کے گھر ڈنر کر رھا تھا باتوں باتوں میں نے ان سے کے پی کے میں عمران خان کی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں استفسار کیا تو حنیف بھائی نے تفصیل سے عمران خان کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور پیش گوئی کی کہ اگلی حکومت بھی عمران خان کی ہو گی حنیف گل نے خاص طور پر صوبے میں ھونے والی اصلاحات کو سراہا جن میں صحت، تعلیم اور پولیس کے شعبے نمایاں تھے دو گھنٹے کی اس ملاقات میں ملتان کے دوستوں کا بڑی محبت سے ذکر ھوا چند نئی کتب کا تعارف بھی حنیف بھائی نے کرایا .ایک جامع ملاقات کے بعد میں نے خیبر میل سے واپسی کے لئے اجازت مانگی تو انھوں نے پشاور ریلوے اسٹیشن پر میرے لیے سیٹ کا کہا اور اپنی گاڑی پر ڈراپ کرایا. خیال تھا کہ ڈی ایس ریلوے کے مہمان کو بغیر ٹکٹ سفر کی اجازت ھوگی لیکن ریلوے کا جو اھل کار میرے ساتھ تھا اس نے اسٹیشن کے آتے ھی کہا سر ٹکٹ خرید لیں میں نے ٹکٹ خریدا اور ریل میں سوار ھو گیا.
آج صبح میرے واٹس ایپ پر جب چھوٹے بھائیوں کی طرح عزیز حنیف گل نے اپنی چھٹی کی درخواست کا عکس روانہ کیا تو میں پریشان ھو گیا ٹھنڈے مزاج کے حامل حنیف گل کے ساتھ ایسا کیا ھوا کہ وہ دو سال کی چھٹی پر جا رھا ھے شام تک صورت حال واضح ھوگئی ایک کم ظرف وزیر نے ایک شاندار افسر اور مہذب انسان کے ساتھ بد تمیزی کی اور اب یوتھیے یہ مطالبہ کر رھے ھیں کہ اس افسر کے خلاف کارروائی کی جائے اور نہ جانے کیا کچھ کہا جائے گا
ایک یوتھیے نے یہ بھی کہا کہ اس کو چھٹی کے ساتھ تنخواہ مانگنے کی جرات کیسے ھوئی تو میرا جواب ھے ایسے افسر نے اگر لوٹ مار کی ھوتی تو وہ دو سال کی چھٹی کے ساتھ تنخواہ نہ مانگتا . وہ ایمان دار سی ایس ایس افسر ھے اور اس ملک میں ھر ایمان دار کو پانچ سالوں کے لئے گوشہ نشین ھو جانا چاھئے کہ اب شریف لوگ اپنی دستار بچائیں یا نوکری.
